بارش
وطن کو کچھ نہیں خطرہ ، نظام زر ہے خطرے میں
حقیقت میں جو رہزن ہے ، وہی رہبر ہے خطرے میں
جو بیٹھا ہے صف ماتم بچھائے مرگِ ظلمت پر
وہ نوحہ گر ہے خطرے میں ، وہ دانشور ہے خطرے میں
اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے
نہ تیرا گھر ہے خطرے میں ، نہ میرا گھر ہے خطرے میں
جہاں اقبال بھی نذر خط تنسیخ ہو جالب
وہاں تجھ کو شکایت ہے ، تیرا جوہر ہے خطرے میں